To leave this site quickly, click the Quick Exit button below. Learn about Quick Exit button here. If you don’t want your browser history saved, please open incognito browsing mode. Learn about incognito mode here. If you're in immediate danger, please call 000.

گھر اور خاندان میں ہونے والے تشدد کے متعلق

گھر اور خاندان میں ہونے والے تشدد سے کیا مراد ہے؟
گھر اور خاندان میں ہونے والے تشدد کو سمجھ کر آپ کو اس سے نمٹنے میں آسانی ہو گی۔

گھر اور خاندان میں ہونے والا تشدد

گھر اور خاندان میں ہونے والے تشدد سے مراد کسی قسم کے قریبی تعلق یا کسی دوسری قسم کے خاندانی تعلق میں بدسلوکی کا ایک سلسلہ جہاں ایک فرد دوسرے پر اختیار حاصل کر لیتا ہے اور اسے خوف میں مبتلا کر دیتا ہے۔ اسے گھریلو تشدد (ڈومیسٹک وائلنس)، خاندان میں تشدد (فیملی وائلنس) یا قریبی ساتھی کی طرف سے تشدد (انٹیمیٹ پارٹنر وائلنس) کا نام بھی دیا جاتا ہے۔

اس قسم کا تشدد کئی مختلف قسم کے تعلقات میں دیکھنے میں آ سکتا ہے، جیسا کہ: شوہر اور بیوی کے درمیان یا گرل فرینڈ اور بوائے فرینڈ کے درمیان؛ بالغ افراد اور بچوں کے درمیان یا بالغ افراد اور بوڑھے والدین کے درمیان؛ یا دوسرے رشتہ داروں کے درمیان جیسا کہ خالہ، پھوپھی، چچا، ماموں یا دادا، دادی، نانا، نانی؛ یا ساتھ رہنے والے ایسے لوگ جن کے درمیان جنسی تعلق نہ ہو۔

اس کو عموماً جبر اور تسلط کا سلسلہ کہا جاتا ہے۔ بد سلوکی کرنے والوں کو بعض اوقات 'تشدد کے مرتکب' بھی کہا جاتا ہے۔

گھر اور خاندان میں ہونے والا تشدد تعلق ختم ہونے کے ساتھ ہمیشہ رک نہیں جاتا، چنانچہ یہ ان لوگوں کے درمیان بھی ہو سکتا ہے جو ماضی میں ساتھ رہے ہوں۔

بد سلوکی کرنے والے اپنا اختیار اور تسلط برقرار رکھنے کے لیے مختلف قسم کے حربے اختیار کرتے ہیں جیسا کہ:

  • جسمانی زیادتی، مثلا گلا دبانا، مار پیٹ کرنا، دھکے دینا اور (جسمانی) نقصان پہنچانے کی دھمکی دینا۔

  • جنسی تشدد کی حرکات، زبردستی جنسی تعلق قائم کرنا، یا کسی کو ایسا جنسی عمل کرنے پر مجبور کرنا جو وہ نہ کرنا چاہتا ہو۔

  • جذباتی بدسلوکی ، برا بھلا کہنا، تحقیر اور توہین آمیز برتاؤ

  • حمایتیوں، خاندان یا معاشرتی گروہ سے الگ کر دینا یا خاندان اور معاشرتی گروہ کے ذریعے دھمکانا۔ اس میں ٹیکسٹ بھیجنا اور فیس بک پر پوسٹ کرنا شامل ہو سکتا ہے۔

  • 'ہر حرکت' کا تعاقب کرنا یا اس پر نظر رکھنا بشمول انٹرنیٹ پر سوشل میڈیا کے ذریعے پیچھا کرنا، GPS سے سراغ لگانے والے آلات کا استعمال۔

  • نفسیاتی استحصال جیسے بد سلوکی کے شکار شخص کو بد سلوکی کرنے والے کے رویے کے لیے ذمہ دار ٹھہرانا؛ بد سلوکی کے شکار شخص کو یہ کہنا کہ وہ کسی ذہنی بیماری یا اضطراب کا شکار ہے؛ حقائق کو اپنی مرضی کے مطابق استعمال کرنا یا جان بوجھ کر حقائق کو تروڑنا مروڑنا؛ کسی کی ذاتی چیزوں یا فرنیچر کو اپنی جگہ سے ہٹا دینا اور پھر ایسا کرنے سے مکر جانا؛ اور اس چیز سے مکر جانا کہ کسی استحصالی رویے کا ارتکاب ہوا ہے۔

  • معاشی استحصال جیسا کہ رہنے کے اخراجات یا 'گھریلو اخراجات' دینے سے انکار؛ کسی کے کام کرنے کی راہ میں رکاوٹ بننا؛ چائلڈ سپورٹ سسٹم کو اپنی مرضی کے مطابق استعمال کرنا؛ کسی کو کسی ایسی قانونی اور مالی دستاویزات پر دستخط کرنے کے لیے مجبور کرنا جس سے وہ مقروض ہو جائے؛ کسی کے سر پر کھڑے ہو کر اس سے رقم طلب کرنا۔

  • کسی کو اس کی روحانیت یا عقیدے پر عمل کرنے سے روکنا یا ان کو کسی ایسی روحانیت یا عقیدے کو اختیار کرنے کے لیے مجبور کرنا جو اس کا اپنا نہ ہو۔

  • بشمول بچوں کے اپنے اعزہ کو  نقصان پہنچانا یا اس کا خوف دلانا۔

  • پالتو جانوروں کو نقصان پہنچانا یا اس کا خوف دلانا۔

  • قانونی استحصال جیسا کہ کسی کو دھمکانے، کمزور کرنے، اس کا استحصال کرنے یا اس کو بے اختیار کرنے کے لیے عائلی قوانین کا ناجائز فائدہ اٹھانا۔

استعصال کرنے والے اپنے تعلق کی مناسبت سے اپنے اختیار کا استعمال منفرد طریقوں سے کر سکتے ہیں۔ بعض تعلقات میں دوائیوں کی فراہمی روک دینا اپنا اختیار استعمال کرنے کا ایک طریقہ ہوتا ہے۔ کسی کے ایک تعلق کو چھوڑنے کی کوشش کرنے پر جوڑ توڑ والا رویہ جیسا کہ خود کشی یا اپنے آپ کو نقصان پہنچانے کی دھمکی دینا بھی اپنا اختیار لاگو کرنے کے سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ کسی ایسی صورت حال میں جس میں معذوری کی وجہ سے کسی خاتون کا انحصار اعانت یا دیکھ بھال پر ہو تو اس دیکھ بھال سے ہاتھ کھینچ لینا یا اس دیکھ بھال کو اپنے مرضی سے اس طرح استعمال کرنا جس سے اختیار کا ایک سلسلہ وجود میں آتا ہو، طاقت کا ناجائز استعمال گرادانا جاتا ہے۔ کسی عورت کو  شیر خوار بچے کو پرسکون کرنے یا  اسے دودھ پلانے سے روک کر ماں کے فرائض ادا کرنے میں رکاوٹ ڈالنا گھر اور خاندان میں ہونے والے تشدد کی ایک قسم ہے۔

خواتین کیلئے گھر اور خاندان میں ہونے والے تشدد کا شکار ہونے کے زیادہ امکانات ہیں

اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ گھر اور خاندان میں ہونے والے تشدد کا ارتکاب زیادہ طور پر مردوں کی طرف سے خواتین کے خلاف ہوتا ہے۔

بعض قسم کی خواتین میں گھر اور خاندان میں ہونے والے تشدد کا شکار ہونے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

  • حاملہ خواتین۔

  • علیحدگی یافتہ خواتین۔

  • معذوری کا شکار خواتین۔

  • ایبورجنل اور ٹورس سٹریٹ آئلینڈرخواتین

گھر یا خاندان میں ہونے والے تشدد کے بارے میں چند حقائق

  • خواتین کے لیے ان کے موجودہ یا سابقہ شریک زندگی کی طرف سے کیے گئے تشدد کا شکار ہونے کے زیادہ امکانات ہوتے ہیں۔

  • یہ بھی ممکن ہے کہ استحصال کرنے والے اپنے معاشرے میں ایک معزز حیثیت رکھتے ہوں اور پسند کیے جاتے ہوں یا اپنے آپ کو مظلوم ظاہر کرتے ہوں۔ جو لوگ گھر اور خاندان میں تشدد کا ارتکاب کرنے والے لوگوں کے ساتھ رہتے ہیں ان میں سے اکثر کا کہنا ہوتا ہے کہ وہ کسی 'ڈاکٹر جیکل اور مسٹر ہائیڈ' یا 'باہر ولی گھر میں شیطان' قسم کے شخص کے ساتھ رہ رہے ہیں۔

  • استحصال کرنے والے اکثر استحصال کرنے کے الزام سے انکار کر دیتے ہیں یا اس کا الزام استحصال کا شکار ہونے والے شخص پر ڈال دیتے ہیں۔ وہ استحصالی رویہ اختیار کرنے میں اپنے آپ کو حق بجانب اور اس کا حقدار سمجھتے ہیں۔

  • گھر اور خاندان میں ہونے والے تشدد کے ماحول میں رہنے والے بچے بھی اس سے متاثر ہوتے ہیں چاہے وہ تشدد کے واقعات کو  دیکھ یا سن نہ سکتے ہوں۔ اس کی وجہ ان کی دیکھ بھال کرنے والوں کے دلوں میں بیٹھا خوف اور اور ان کی خانگی زندگی کا منتشر ہو جانا ہے۔ بچوں کیلئے گھر اور خاندان میں ہونے والا تشدد ایک صدمہ ہوتا ہے۔

  • ہم جنس پرست مرد اور عورتیں، خود کو دوسری جنس کا فرد سمجھنے والے اور دو جنسی (انٹر سیکس) افراد بھی تشدد اور بدسلوکی والے رشتوں کا حصہ ہو سکتے ہیں۔

گھر میں ہونے والے دیگر قسموں کے تشدد

ہر قسم کا تشدد ناقابل قبول ہے۔ گھریلو اور خاندانی تشدد کے علاوہ خاندانوں اور آپس کے تعلقات میں دوسری قسم کے تشدد بھی واقع ہو سکتے ہیں۔ ضروری نہیں کہ ان کا تعلق اختیار اور تسلط والے رویے سے ہو لیکن وہ پھر بھی افراد اور اس کے ساتھ ساتھ خاندانی اور معاشرتی ہم آہنگی کے لیے نقصان دہ ہوتے ہیں۔

تشدد کا ارتکاب کسی بھی قسم کے تعلق میں ہو سکتا ہے۔ اس میں خواتین کی طرف سے مردوں پر تشدد، عمر رسیدہ اور معذور افراد پر تشدد اور نوجوانوں کا اپنے والدین پر تشدد شامل ہے۔

گھر میں دیگر اقسام کے تشدد اور بد سلوکی کا شکار ہونے والے لوگ گھریلو اور خاندانی تشدد کا شکار ہونے والے لوگوں کی طرح ہی دکھ، نقصان اور شرم کا شکار ہو سکتے ہیں۔

بچوں کے ساتھ بد سلوکی بھی گھر کے اندر تشدد کی ایک قسم ہے جو کبھی بھی قابل قبول نہیں ہو سکتا۔ اگر آپ استحصال کا شکار نوجوان ہیں تو آپ Kids Helpline سے 1800 55 1800 پر رابطہ کر سکتے ہیں یا پولیس کو 000 پر کال کر سکتے ہیں۔ اگر آپ کو فوری خطرہ درپیش ہے تو پولیس کو 000 پرر کال کریں۔

اگر آپ کسی قریبی تعلق میں یا اپنے خاندان میں ان دیگر اقسام کے تشدد  میں سے کسی قسم کا شکار ہیں تب بھی اس سائیٹ پر دی ہوئی معلومات آپ کے لیے فائدہ مند ثابت ہوں گی اور یہاں دی گئی بہت سی سروسز آپ کی لیے مددگار ثابت ہوں گی۔  1800RESPECTلائن قریبی تعلقات میں ہونے والے ہر قسم کے استحصال اور گھر میں ہونے والے تشدد کا سامنا کرنے والے لوگوں کے لیے مدد اور معلومات فراہم کر سکتی ہے۔   1800 737 732پر کال کریں

 

فوری خطرے کی صورت میں مدد کے لیے پولیس کو 000 پر کال کریں۔

TTY یا نیشنل ریلے سروس کا استعمال کر کے ایمرجنسی کال کرنے کے لیے دیکھیں Calls to emergency services

 

متاثرین/بچ جانے والوں کی مدد

میں گھر یا خاندان میں ہونے والے تشدد کے شکار کسی شخص کی مدد کیسے کر سکتا ہوں؟ گھر اور خاندان میں تشدد عام ہے – ہر تین میں سے ایک خاتون اپنی زندگی میں گھر یا خاندان میں ہونے والے تشدد کا شکار ہوتی ہے۔ اس سلسلے میں مدد کرنے کے لیے آپ بعض عملی اقدامات کر سکتے ہیں۔

 متاثرین/بچ جانے والوں کی مدد

 

Developed with: Safe and Equal